A Neighbour in Paradise جنت کا ساتھی
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک سلطان اپنا بھیس بدل کر ملک کے شہروں میں ادھر ادھر پھر رہا تھا اس نے اپنے اپ کو بالکل بدل لیا تھا تاکہ اسے کوئی پہچان نہ سکے اور ایک غلام کو اس نے اپنے ساتھ لے لیا وہ یہ جاننا چاہتا تھا کہ اس کے لوگ اصل میں کیا ہیں اور وہ کیسے اپنا گزر بسر کر رہے ہیں؟
موسم سرما کا موسم تھا اور بہت سردی تھی۔ سلطان ایک چھوٹی مسجد میں داخل ہوئے وہاں دو غریب آدمی بیٹھے ایک کونے میں کپکپا رہے تھے. ان کے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔ سلطان چھپ کر یہ سوچ رہے تھے کہ آخر وہ کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں ان لوگوں کا نقطہ نظر کیا ہے اور یہ کیوں یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ، وہ کیا سوچ رہے ہیں اور کیا بات کررہے ہیں
یہ سب مضحکہ خیز نہ تھا۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے سردی کی شکایت کر رہے تھے ان میں سے ایک نے کہا جب میں مر جاؤں گا۔ جب جنت میں جاؤں گا، سلطان کو جنت میں نہیں جانے دوں گا۔ سلطان جنت میں داخل ہوا، اگر میں اسے قریب آتا دیکھوں گا تو دروازے، میں اپنا جوتا اتار کر اسے ماروں گا۔ دوسرے آدمی نے تجسس سے پوچھا
آپ ہمارے سلطان کو جنت سے کیوں دور رکھیں گے؟
پہلے آدمی نےجواب دیا
میں اسے جنت میں داخل نہیں ہونے دوں گا۔
ہم یہاں سردی سے جم رہے ہیں، وہ آرام سے اپنے محل میں بیٹھا ہے۔
اپنے گرم محل میں وہ نہیں جانتا کہ ہم کیسے زندہ ہیں وہ جنت میں میرا پڑوسی کیسے ہو سکتا ہے؟ ہمیں وہاں ایسے کسی پڑوسی کی ضرورت نہیں ہے۔” وہ دونوں ہنسے …. سلطان نے اپنے غلام سے کہا
اس چھوٹی سی مسجد اور ان دو آدمیوں کو مت بھولنا
جب سلطان محل میں واپس آیا تو اس نےاپنے آدمیوں کو مسجد بھیج دیا۔ کہ وہ دو غریب آدمی محل میں لے آئیں
یہ کیا ہو رہا ہے ہمارے ساتھ ؟
وہ دونوں بہت حیران تھے آخر ہمیں محل میں کیوں لایا گیا ہے؟ اس کے بعد دونوں خوف سے انتظار کرنے لگے نہ جانے ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے. مگر جب انہیں ایک عیش و آرام والے کمرے میں لے جایا گیا اور کہا گیا “تم کھاؤ، پیو، اور یہاں رہو گے اور تم ہمارے سلطان کے مہمان ہو اور ان کے لیے دعا کرو گے اور آپ ان کے جنت میں اپنے پڑوسی ہونے پر اعتراض نہیں کریں گے۔
پھر دونوں نے سلطان کے لیے دعا کی. یہ کتنا مہربان سلطان ہے اور ہم نے اس کے بارے میں غلط سوچا
نتیجہ
ضرورت مندوں کی مدد کرنے والا اور ان کا خیال رکھنے والا اللہ کا دوست ہے اور آخرت میں اللہ اسے خود سنبھالے گا